Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

موسم برسات! بچوں کی نگہداشت کے چند اصول

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2017ء

طبی ماہرین نے مون سون بارشوں کے موسم میں آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت پر زدر دیا ہے۔ گرمی‘ حبس اور پسینے کی زیادتی سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس موسم میں نزلہ زکام اور کھانسی بھی شدید نوعیت کی ہوتی ہے۔

اگست اور ستمبر کے موسم میں ملیریا‘ یرقان‘ گیسٹرو‘ ٹائیفائیڈ اور ہیضے کے مرض عام ہوجاتے ہیں۔ دھوپ او رحبس کے موسم میں سب کی دعا برسات کیلئے ہوا کرتی ہیں اور جب کالی گھٹا آسمان پر چھاتی ہے اور رم جم برسات ہونے لگتی ہے تو چھوٹے بڑوں کے چہرے فرحت و مسرت سے دمکنے لگتے ہیں ‘ برسات کے پکانوں کی مہک (پکوڑے‘ سموسے اور گلگلے) فضا میں بسی ہوئی ہوتی ہے۔ سب اس موسم میں خوب ہلاگلا کرتے ہیں‘ ہر خوبصورت موسم ہماری صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے‘ مگر بعض اوقات تھوڑی سی بے احتیاطی بہت سے امراض کا سبب بن جاتی ہے ان میں نزلہ‘ زکام‘ بخار اور پیٹ کے امراض قابل ذکر ہیں۔ طبی ماہرین نے مون سون بارشوں کے موسم میں آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت پر زدر دیا ہے۔ گرمی‘ حبس اور پسینے کی زیادتی سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس موسم میں نزلہ زکام اور کھانسی بھی شدید نوعیت کی ہوتی ہے اس لئے کچھ احتیاطی تدابیر کو عمل میں لانا چاہئے۔ اس مقعد کیلئے گھروں کے اندر فرش اور دیگر جگہوں کو خشک اور صاف ستھرا رکھنے کا اہتمام کیا جائے گھروں کے ارد گرد کھڑے پانی کو خشک کرنے کیلئے گڑھے مٹی سے بھر دینے چاہئے گھر میں کوڑا کرکٹ جمع نہیں کرنا چاہئے واش بیسن اور تمام اوپن نالیوں اور جہاں نمی رہتی ہے چونا یا پھر مچھر مار ادویات کا اسپرے کریں۔ بچوں کے جسم کو گرم رکھنا چاہئے کیونکہ جونہی ان بچوں کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے‘ وائرس کا حملہ زیادہ ہوجاتا ہے بچوں کے پائوں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس موسم میںپاؤں ہمیشہ خشک رہنے چاہئے‘ ملبوسات بھی خشک ہونے چاہئے جن میں نمی کو جذب کرنے کی صلاحیت ہو‘ بچوں کو جو خوراک بھی کھلائیں وہ اچھی طرح پکی ہوئی ہونی چاہئے دن اور رات کے وقت بچوں کو معمول سے زیادہ ابلا ہوا صاف پانی پلانا چاہئے۔ تاکہ پسینے کی زیادتی سے بچوں کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ گندے پانی میں نہانے یا بارش میں باہر نکلنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس دوران وائرس کے حملے کے امکانات 90 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اس موسم میں بچوں کے ناخن فوری طور پر کاٹنے چاہئیں کیونکہ برسات کے موسم میں انسانی جسم پر سب سے زیادہ تیزی سے جراثیم ناخنوں کے اندر پلتے ہیں۔ تلی ہوئی اور کراکری مصالحے دار اشیاء بچوں سے دور رکھیں‘ ان غذائوں کی وجہ سے گیسٹرو‘ ہیضہ اورٹائیفائیڈ کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اس موسم میں نہاتے ہوئے بچے پانی پی جاتےہیں اس لئے بچوں کو خود نہلانا چاہئے اور خوراک کے ساتھ پانی پلانا چاہئے تاکہ غذا کو ہضم ہونے میں دیر نہ لگے خوراک میں چاول اور گندم سے بنی ہوئی غذائیں زیادہ استعمال کریں۔ غذا ایک وقت میں کوشش کریں کہ تازہ ہوا اور ایک مرتبہ اتنی تیار کریں کہ ایک ہی وقت چلے۔ بچوں کی جرابوں اور جوتوں اور رین کوٹ کا نئے سرے سے جائزہ لیں کہ کہیں وہ ناکارہ تو نہیں ہوچکے۔ کہتے ہیں بچوں کی مسکراہٹ گھر کی صحت کی علامت ہے۔
ذائقہ دار شوربا موسم برسات میں مفید ہے: موسم برسات کے شروع ہوتے ہی گرمی سے پریشان چہرے کھل اٹھتے ہیں دلوں میں نئے ولولے جنم لیتے ہیں لوگ خصوصی پکوان پکاتے ہیں نوجوان باغوں میں بارش کا لطف اٹھاتے اور لڑکیاں جھولا جھولتی ہیں۔ برسات اپنے ساتھ ہریالی لاتی ہے کالے بادل ہر طرف اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں برسات کے موسم میں غذا کے متعلق اکثر افراد سوچتے ہیں آخر برسات میں کیا غذا استعمال کی جائے۔ جو غذائیت سے بھرپور بھی ہو اور اس موسم کے موافق ہو۔ موجودہ موسم کیلئے بہترین غذا بکری کے گوشت کا شوربا ہے بکری کے گوشت کا جب ہم ذکر کرتے ہیں تو اس میں بھیڑ کا گوشت بھی شامل ہے۔ اس ضمن میں بعض حضرات کے ذہن میں یہ دلچسپ سوال آتا ہے کہ صرف شوربہ ہی استعمال کرسکتےہیں یا گوشت کی بوٹی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ شوربے کے علاوہ گوشت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شوربہ ایک انتہائی مفید غذا ہے جسمانی کمزوری کے مرض میں بھی مفید ہے شوربا پکاتے ہوئے گھی کی مقدار کم رکھیں‘ اور گوشت کو زیادہ نہ پکائیں کیونکہ زیادہ پکانے سے گوشت کے مفید اجزاء جل جاتے ہیں۔ گوشت میں غذائی اجزاء: بکری یا بھیڑ کے گوشت میں غذائی اجزاء وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔ بکری کا گوشت بنسبت بہتر ہے نوجوان جانور کا گوشت نرم اور عمدہ ہوتا ہے جبکہ بوڑھے جانور کا گوشت سخت اور ثقل ہوتا ہے۔ ہڈیوں میں بھی غذائیت بخشش اجزا ء ہوتے ہیں۔ شوربہ پکاتے وقت ہڈیوں کو کچل کر پکانا چاہئے گوشت میں لحمی اجزا (پروٹین) چکنائی چونا‘ فاسفورس اور فولاد ہوتا ہے‘ گوشت میں وٹامن اے، بی اور کے بھی ہوتے ہیں۔ گوشت میں لحمی اجزاء سے جسم کا گوشت پوست اور رگ و ریشے بنتے ہیں۔ جسم میں قوت و حرارت پیدا ہوتی ہے بچوں کی نشوونما کیلئے اور خواتین کو دوران حمل اور دودھ پلانے کے زمانے میں لحمی اجزا کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ دماغی اور جسمانی محنت کرنے والوں کو اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
غذائی اجزاء ضائع نہ کریں: بعض احباب کیلئے اسی طبی حقیقت کا انکشاف بے حد حیرت انگیز ہوگا کہ شوربہ پکاتے وقت گوشت کے اجزا جل جاتے ہیں ہمارے ملک میں گوشت پکانے کا طریقہ ناقص ہے۔ گوشت پکاتے وقت گوشت کو خوب بھونا جاتا ہے اس طرح گوشت کے غذائی اجزاء کا بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے بھوننے کے عمل میں بالخصوص گوشت کے روغنی اجزا جل جاتے ہیں ان روغنی اجزا میں وٹامن اے وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ روغنی اجزا جلنے سے وٹامن اے بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ انسانی جسم کے لئے وٹامن اے بڑا ضروری ہے۔ وٹامن اے سے جسمانی نشوونما ہوتی ہے جسم میں جراثیم اور امراض کے خلاف مقابلہ کی قوت سے پیدا ہوتی ہے۔ وٹامن اے انسان کو آنکھوں کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ گوشت کے روغنی اجزا کو جلانے کے بعد اس کمی کو پورا کرنے کیلئے گوشت میں گھی ڈالتے ہیں۔ اگر گوشت کو بھونا نہ جائے تو گھی کی بھی کم ضرورت ہوتی ہے۔ گوشت پکانے کے کئی محفوظ طریقے ہیں جن سے روغنی اجزاء یا وٹامنز ضائع نہیں ہوتے۔ گوشت کو ابالنا بھی ایک طریقہ ہے‘ مگر گوشت کو ابالنے کی صورت میں اس کی یخنی یا پانی کو ضائع نہ کریں بلکہ اسے بھی استعمال کریں اگر گوشت بھوننے پر اصرار ہوتو گوشت میں مصالحہ ڈالتے ہی اسے تھوڑی دیر کیلئے بھون لیا جائے اور پھر پانی ڈال دیا جائے۔ گوشت میں پیاز‘ لہسن‘ مرچ‘ دھنیا ‘ادرک وغیرہ مصالحوں کے علاوہ ٹماٹر یا دہی ڈالیں۔ گوشت اور اس کا شوربہ آپ کو غذائیت کے ساتھ ساتھ موسم برسات کے مختلف امراض میں بھی آپ کو محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 023 reviews.